Why Shia offer salat with open hand?

Why Shia offer salat with open hand?

شیعہ ہاتھ کھول کر نماز کیوں پڑھتے ہیں؟

جواب :
اللہ تعالی کا فرمان ھے :
قل امر ربي باالقسط ....... كما بدا كم تعودون ( الا عراف آيت ٢٩)
( اے رسول ص) تم کہو ۔ میرے پروردگار نے تو عدالت کا حکم دیا ھے اور یہ کہ ہر نماز کے وقت (قبلہ کی طرف) اپنا رخ کرو ۔ اور اسکو خلوص دل کے ساتھ پکارا کرو ۔ جسطرح اس نے اول میں تم کو پیدا کیا تھا ۔ ویسے ہی اسکی حضور میں پلٹ کر جاؤ گے .

اس آیت میں اللہ نے دو چیزوں کا حکم دیا ھے ۔ ایک تو یہ کہ ہر مسجد میں نماز کے وقت اپنے چہرے ہر رکن میں سیدھا رو بقبلہ رکھنا ھے دائیں بائیں پھرنا نہیں چا ہیئے - اور دوسرے انسان کی دنیا میں آمد اور یہاں سے واپسی کا منظر یاد کرایا جا رھا ھے ۔ حقیقت امر یہی ھے ۔ کہ ہر انسان کے دنیا میں آتے ھوئے بھی ھاتھ کھلے ہوتے ہیں ۔ اور جاتے ھوئے تو غلطی سے بھی اگر کسی کے بندھے رہ جائیں - تو امت مسلمہ کی ہر فقہ زبردستی بھی ھاتھ کھولنے کا حکم دیتی ھے ۔ اور میت کے ھاتھ کھلے رکھکر اسکی نماز جنازہ ادا ھوتی ھے ۔ سوچیئے ۔۔۔۔۔ !! یہ شریعت کا حکم کیسا ھے جی ۔۔۔۔۔ ؟؟ کہ جسکی نماز جنازہ ھے ۔ اسکے ھاتھ تو کھلے ھوں ۔ اور میت کی نماز جنازہ ادا کرنیوالوں کے بندھے رھیں - سبہان اللہ ۔۔۔۔

سورہ النور آیت 41 ۔
الم تر ان الله يسبح له من في السموات والأرض الطير صفت ..... الخ
(اے رسول ص ان سے کہو) کیا تم نے یہ نہیں دیکھا ۔ کہ جو کچھ آسمان اور زمین میں ھے اور پرندے پر کھولے ہوۓ اللہ تعالی کی تسبیح کرتے رہتے ہیں ۔ یقینا ہر ایک نے اپنی نماز اور تسبیح جان رکھی ھے اللہ تعالی اس سے خوب واقف ھے -

اس آیت میں خدا نے مخلوق ارضی و سماوی اور پرندوں کا طریقہ نماز بیان کیا ھے ۔ کہ پرندے پر کھول کر نماز پڑھتے ہیں ۔ جس سے ثابت ہوتا ھے کہ خدا کی نماز کا صحیح طریقہ ہاتھ کھول کر ہی ھے ۔  اور ہاتھ باندھ کر خدا تعالی نے اس آیت میں طریقہ نماز سمجھایا ھے جو واضح ھے اور کسی تاویل کا محتاج نہیں ( تفسیر المتقین پ 18 صفہہ 461 )

اگر درج زیل آیت پر غور کیا جاۓ ۔ تو مزید فصاحت ہو جاتی ھے ۔  "زمین پر چلنے پھرنے والے سب جانور اور دوسروں پر اڑنے والے سب پرندے تمہارے ہی جیسے گروہ ہیں ۔ ہم نے کتاب میں کوئی بات نظر انداز نہیں کی ۔ پھر وہ (سب) اپنے رب کی طرف اکٹھے کیئے جائیں گے ۔ (سورہ انعام 38 )

(سورہ توبہ آیت 27 )
"منافق مرد اور عورتیں ایک دوسرے کے جز ھے برائی کی رغبت دلاتے ہیں اور بدی کا حکم دیتے ہیں ۔ اور نیکی سے منع کرتے ہیں اور ہاتھوں کو سمیٹ لیتے ہیں ۔ اور باندھ لیتے ہیں ۔ منافق خدا کو بھول گئے ۔ خدا نے اسکو سزا دی بس منافق ہی فاسق ھے ."

اس آیت میں ہاتھ باندھنا منافقوں کی نشانی بتائی گئ ھے اور ہاتھ باندھنا دوسری صفتوں کے ساتھ منافقین کی ایک قابل مزمت صفت ھے اگر منافق ہاتھ نہ باندھے تو خدا تعالی ان کی مزمت نہ کرتا اور جس چیز کی اللہ پاک نے مزمت کی ھے ۔ تو وہ نماز جیسی عظیم عبادت میں داخل نہيں ہوسکتی .

دوسری جگہ فرمان ھے :
قالت يهود يد الله........ ينفق كيف يشاء
( سورة المائدة آيت ٦٤)
" اور یہود نے کہا کہ خدا کے ہاتھ بندھے ہوۓ ہیں ۔ اور انکی اس کلام پر جو انہوں نے کیا لعنت کی گئی ھے ۔ بلکہ خدا کے دونوں ہاتھ کھلے ہوۓ ہیں." ہاتھ باندھنا وہ بری صفت ھے کہ جب یہود نے اسکی نسبت اللہ پاک کی طرف دی تو اللہ تعالی اتنا غضبناک ہوا ۔ کہ فٹا فٹ ان پر لعنت فرمائی ۔ معلوم ہوا کہ ہاتھ باندھنا وہ برائی ھے کہ جو اس برائی کو کسی کی طرف نسبت دے تو آیت پر غور کر لیں کہ کیا نتیجہ نکلتا ھے -

اور اس آیت کا نماز کے ساتھ اس طرح تعلق بنتا ھے کہ بندھے ہوۓ ہاتھوں سے کوئی نیکی نہیں کی جا سکتی ۔ اور نماز بھی تو ایک نیکی ھے لہزا یہ نیکی بھی بندھے ہوۓ ہاتھوں سے نہيں ہو سکتی -

۔۔۔۔۔ خدا تعالی کی نظرر میں ہاتھ کھلا رکھنا عزت کی علامت ھے اور ہاتھ بندھا رہنا ذلت اور رسوائی کی نشانی ھے اس لیئے تو اللہ نے پارہ 29 سورہ الحاقہ آیت 30 میں فرمایا :
"خزوہ فغلو یعنی اس کو پکڑوں اور اس کے ہاتھ باندھ لو ۔ اور 29 پارہ میں ہے (انا اعتدنا للکفرین سلسل واغلا لا وسیرا ) ہم نے کافروں کیلۓ زنجیروں اور ان کے ہاتھ کو باندھا اور دوزح کی آگ تیار کی ھے."

اور مومن کو اللہ پاک کسی ذلیل و خوار یہودی کی طرح پسند نہیں کرتا ۔ پس یہود کی طرح ہاتھ باندھ کر اللہ کے حضور میںن کھڑا ہونا جائز نہیں ھے ۔ قرآن پاک پارہ 29 سورہ القلم میں فرمان خداوندی ھے"۔ افنجل المسلمين كالمجرمين . مالكم تحكمون ۔
" کیا مسلمین کو ہم مجرمین کی طرح بنا دیں گے ۔ تم کیسی بات کہتے ہو؟ نماز مومن کی معراج ھے ۔ اور جب نبی کریم (ص) معراج پہ گئے ۔ تو آپ نے ھاتھ کھلے رکھے -
(اقتباسات ماخواز نماز میں ہاتھ کھلے رکھنے کا ثبوت ص 98)

احادیث رسول مقبول (ص) میں بھی ہاتھ باندھنے کا کوئی حکم نہیں ھے ۔ بلکہ احادیث صحیحہ سے ثابت ھے کہ آنحضرت ہاتھ کھول کر نماز پڑھتے تھے ۔ اور صحابہ کرام کا بھی یہی طریقہ رہا ، حضرت معاذ سے روایت ھے کہ رسول (ص) جب نماز کیلۓ کھڑے ہوتے تھے ۔  ااپنے ہاتھ کانوں کے برابر بلند کرتے تھے ۔ جب تکبیر کہہ لیتے تو دونوں ہاتھ کھلے چھوڑ دیتے تھے .

اہلسنت کتاب -
1: فنادی عبدالحق جلد 1 صفہہ 340 ۔
2: تلخیص الجبیر صفہہ 224 ۔

حضرت عائشہ سے روایت ھے کہ رسول (ص) تکبیر پڑھنے سے پہلے ہاتھ بلند فرماتے تھے ۔ پھر دونوں ہاتھوں کو کھلا چھوڑ دیتے تھے ۔  اور اللہ اکبر ہاتھ کھولنے کے بعد کہتے تھے -
(البحرالز خار علامہ احمد بن یحیی ج 1 ص 240)

امام مالک کہتے ہیں ۔ کہ حکم تو ہاتھ کھولنے کا ھے اور ہاتھ باندھنے کی اجازت نہیں ھے - اس لیئے نبی (ص) اس طرح ہاتھ کھول کر ہی نماز پڑھتے تھے ۔ اور اسی طرح آپکے صحابہ کرام یہاں تک کہ لٹکے لٹکے انگلیوں کے پوروں میں خون اتر آتا ھے -

حوالہ جات اہلسنت کتب -

1: شرح کنزالدقائق صفہہ 25 -
2: روضتہ الندیتہ صفہہ 65 ۔
3: حاشیہ صحیح بخاری پ 31 صفہہ 71 ۔
4: شرح کنزالا قائق صفہہ 22 ۔
5: فتادی عبدالحی صفہہ 24 -
6: درامختار -

عمر ابن حطاب نماز میں اس قدر جوئیں مارتے تھے ۔ کہ انکاخون انکے ہاتھوں پر نظر آنے لگتا تھا - ملاحظہ کیجیئے -
( کنزالعمال علامہ متقی جلد 4 ص 234 بحوالہ جوھر قرآن 418 )

ظاہر ہے کہ نماز میں وہی شخص جوئیں مار سکتا ھے ۔ جن کے ہاتھ  کھلے ہوں ۔ ہاتھ باندھنا واجب نہیں اس لیئے امام مالک امام باقر (ع)  امام براہیم نخعی اور صحابہ میں عبداللہ ابن زبیر سعد وغیرہ ھم ہاتھ کھلے چھوڑ کر نماز پڑھتے تھے .

بحوالہ اہلسنت کتب :
1: تسہیل القاری شرح صحیح بحاری پ 3 ص 840، 844
2: عینی شرح صحیح باری ص 5 جلد 3 -

ابن ابی شیبہ عفان یزید بن ابراہیم سے نقل کرتے ہیں
کہ ہم عمر و دنبار کو کہتے سنا کہ عبداللہ ابن زبیر ہاتھ کھول کر نماز پڑھتے تھے اور مشہور صحابی اور رسول ص کے چچا زاد بھائی حضرت عباس فرماتے ھے ۔ کہ اگر تم رسول (ص) کی نماز دیکھنا چاہتے ہو ۔ تو عبداللہ ابن زبیر کی نماز دیکھ لو -
( تیسرا الا صول ص 299 )

مشہور مفسر اور مترجم صلاح ستہ وحید الزمان لکھتے ہیں :
یعنی جو یہ کہتا ھے کہ ہاتھ کھول کر نما‍ز شیعوں کا شعار ھے تو وہ غلطی پر ھے اور اس راۓ میں شیعوں کا ہی نہیں تمام اہل اسلام کا یہی عمل رہا ھے ۔ خصوصا زمانہ رسول (ص) میں تمام صحابہ اسس پر عامل تھے ۔ اور ہاتھ باندھے کا کہیں نام بھی نہ تھا -

1 : ہدیہ المہدی ( علامہ وحید الزمان ) جلد 4 ص 126 ۔
2 : فلک النجاتہ جلد 1 صفہہ 208 ۔

کتب تفاسیر و احادیث رسول (ص) و اصحاب رصول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آئمہ کرام (ع) کے اس قدر اقوال تصریحات ہاتھ کھول کر نماز پڑھنے کے بارے میں موجود ہیں ۔ کہ اگر ان سب کو جمع کیا جاۓ ۔ تو ایک ضخیم کتاب مرتب ہو جائیگی اس لیئے بطور نمونہ چند صفحات پر اکتفا کیا - مزید تفصیل کیلۓ درج ذیل کتب ملاخطہ کی جا سکتی ہیں -

1: فتح الباری صحیح بحاری جلد 2 ص 178
2: تسہیل القاری صحیح بحاری ص 847
3: ارشاد الساری صحیح بحاری جلد 2 ص 64
4: عینی صحیح بحاری ج 3 ص 15
5: میزان الکبری۔۔۔۔۔ حاشیہ رحوتہ المتہ ج 1 ص 41
6: شرخ کنز الرقائق جلد ج 1 ص 31
7:شرح وقاریہ ( جندی ) ص 102
8: روضتہ الندیہ ج 1 ص 95
9: فتاوی عبدالحئی جلد 1ص 286
10:تقریب التہزیب علامہ ابن حجر ص 225

جیسا کہ دیکھ لیا کہ قرآن و سنت سے پوری طرح ثابت ہوتا ھے کہ اصل حکم ہاتھ کھول کر نماز پڑھنے کا ھے قرآن میں کہیں بھی باندھے کا حکم نہیں ھے ۔۔۔۔۔
( سورہ الجاشیہ : 11 )
" یہ ہدایت ھے اور جن لوگوں نے پروردگار کی آیتوں سے کفر کیا اس کیلۓ سخت قسم کا دردناک عزاب ھے."
امام مالک فرماتے ھے :
" کہ ہاتھ کھول کھلے چھوڑ کر نماز پڑھنا سنت ھے .
( کنزالرقائق جلد 1 صفہہ 55 )

جیسا کہ آپ نے دیکھا ہوگا ۔ کہ حقیقی نماز پڑھنے کا سہی طریقہ کونسا ھے اور شیعہ ہاتھ کھول کر نماز کیوں پڑھتے ھیں - اسکی بھی سمجھ آئی ہوگی؟
ایک سوال میرے زہن میں بھی پیدا ہوتا ھے ۔ کہ اتنے حدیث اور آیات کے باوجود اہلسنت یا باقی مزھب کیوں ہاتھ باندھ کر نماز پڑھتے ہیں ؟؟

اللھم صل علی محمد و آل محمد (ص)و عجل فرج

Comments

Popular posts from this blog

Eid e Zehra 2019 || Eid e Shuja history in urdu || Shia ki Ajeeb eid

Shia Wudu step by step

Mola Ali as ka bagair alaf ky khutba in arbic and urdu translation